Lahore

6/recent/ticker-posts

لاہور , قیام پاکستان کے فوری بعد

سن 14 اگست 1947ء کے فوراً بعد فسادات میں شدت آ گئی اور امن و امان کا مسئلہ بہت بگڑ گیا۔ مشرقی پنجاب میں مسلمانوں کے خون سے جو ہولی کھیلی گئی اس کا ردعمل مغربی پنجاب میں شروع ہوا۔ صورت حال اس قدر سنگین ہوئی کہ مغربی پنجاب کے لوگوں کو جوابی انتقامی کارروائی سے احتراز کرنے اور صبر وتحمل سے کام لینے کی تلقین کرنے کے لیے خود قائداعظمؒ لاہور آئے۔ پاکستان بننے کے بعد لاہور پر مہاجرین کا بوجھ آن پڑا تھا۔ یہ بہت ہی گمبھیر مسئلہ تھا۔ مہاجرین کی آبادکاری پر بہت وقت لگا۔ ایک ایسی حکومت جس کے پاس نہ تو وسائل تھے اور نہ ہی تنظیمی تجربہ اور اس کے سامنے مسائل کا بے پناہ انبار تھا۔ ہندوستان کی طرف سے قدم قدم پر رکاوٹیں ڈالی جا رہی تھیں۔ صوبہ سرحد (سابق) کے سرخ پوش کانگریسی علما بھی تعاون کی بجائے تندو تیز تنقید کے تیر برسا رہے تھے.

لیکن ان سب باتوں کے باوجود نئی حکومت نے قائد اعظمؒ کی رہنمائی میں اسلامی جذبے سے کام لیتے ہوئے ان مشکلات پر قابو پا لیا۔ ورنہ کانگریس اور پاکستان میں کانگریس کے گماشتوں کا خیال تھا کہ پاکستان تو بن گیا ہے لیکن اس کا قائم رہنا بہت مشکل ہو گا۔ پاکستان بننے کے بعد کشمیر میں جنگ چھڑ چکی تھی لیکن سب سے بڑا جھٹکا جو پاکستانی قوم کو سہنا پڑا وہ یہ تھا کہ قائد اعظمؒ کا انتقال 11 ستمبر 1948ء کو ہو گیا۔ قائداعظمؒ کے انتقال کے بعد پاکستان کو کھوٹے سکے ہی وراثت میں ملے اور اس قوم پر انگریزوں کا پروردہ جاگیردار طبقہ قابض ہو گیا۔ اس کے بعد آج تک اس طبقے سے پاکستانی قوم کی جان نہیں چھوٹ سکی۔ قیام پاکستان کے بعد لاہور کے انحطاط میں بڑی تیزی سے اضافہ ہوا۔ اس میں کچھ تو قدرتی آفات کا ہاتھ تھا لیکن زیادہ ذمہ دار بیوروکریسی، جاگیردار، سیاست دان اور سرکاری ادارے تھے۔

آزادی حاصل کرنے کے بعد لاہور شہر بجائے ترقی کرنے کے تنزلی کا شکار ہو گیا۔ انگریز کے دور میں حالات انتہائی نامساعد ہونے کے باوجود دوسری عالمی جنگ کے دوران بھی مردم شماری ہوتی رہی۔ گزٹیئر چھپتے رہے اور کچھ نہ کچھ ترقیاتی کام بھی ہوتے رہے لیکن جونہی انگریز کے بھرتی کردہ سرکاری ملازم ریٹائر ہوئے اور حکومت پاکستان کے بھرتی کردہ ملازمین کی آمد شروع ہوئی تو سرکاری محکموں کی کارکردگی بتدریج کم ہوتی گئی۔ بیس برس تک مردم شماری نہیں ہوئی۔ اگر ایک گھرانے کے سربراہ کو یہ علم نہ ہو کہ اس کے گھر میں کتنے افراد ہیں تو اس چھوٹے سے گھر کا نظام چل ہی نہیں سکتا۔ سارا نظام یوں ہی چلتا رہا۔ پھر کبھی چینی کی پیداوار زیادہ ہو کر ضائع ہو گئی اور کبھی گندم کی پیداوار کم ہو گئی۔ یوں لاہور کا حسن گہنایا گیا۔

امتیاز حسین سبزواری

Visit Dar-us-Salam Publications
For Authentic Islamic books, Quran, Hadith, audio/mp3 CDs, DVDs, software, educational toys, clothes, gifts & more... all at low prices and great service.

Post a Comment

0 Comments