Lahore

6/recent/ticker-posts

لاہور میں رکشے کا مستقبل اب موبائل فون کے ہاتھوں میں

لاہور کی ایک رکشہ یونین جس کے پاس 20 ہزار رکشے رجسٹرڈ ہیں، اس نے رکشے کے مستقبل کو بچانے کے لیے اس ہی ٹیکنالوجی کو اپنانے کا فیصلہ کیا ہے جس سے وہ کبھی خطرہ محسوس کر رہے تھے۔ انھوں نے ’عوامی سواری‘ کے نام سے مقامی طور پر ایک موبائل ایپلیکیشن تیار کروائی ہے جس کے ذریعے آپ اسی طرح رکشہ جہاں چاہیں جب چاہیں منگوا سکتے ہیں۔ بی بی سی سے بات کرتے ہوئے رکشہ یونین کے صدر مجید غوری کا کہنا تھا اس ایپلیکیشن کے ذریعے ان کا مقصد رکشے کی سواری کو مزید آسان، برق رفتار اور سستا بنانا تھا۔
ان کا کہنا تھا کہ جدید ٹیکنالوجی کو اپنانے سے رکشہ چلانے والوں کے ذریعہ معاش کا تحفظ اور مستقبل محفوظ بنانے میں بھی مدد ملے گی۔

’گذشتہ چند سالوں سے لوگ موبائل ایپلیکیشن والی سواری کے جانب جا رہے تھے۔ ہم ایسی سواری کے خلاف نہیں مگر ہم چاہتے تھے کہ ہر ایک کو کاروبار کے برابر مواقع ملنے چاہیئیں۔‘ ان کا دعوٰی ہے کہ ان کی تیار کردہ ایپلیکیشن غیر ملکی کمپنیوں سے زیادہ جدید ہے۔ اس کے ذریعے وہ لوگ بھی سفر کر سکتے ہیں جن کے پاس سمارٹ فون نہیں ہیں۔ اس کے لیے آپ کو رکشے والا ایپلیکیشن کے ذریعے ایک کوڈ بھیجے گا جسے داخل کرنے کے بعد آپ کے سفر کا کرایہ ایپلیکیشن طے کرے گی۔ عوامی سواری کی ایپلیکیشن ایک مقامی کمپنی نے بنائی ہے جسے محدود وسائل میں رہ کر تیار کیا گیا ہے تاہم سوال یہ ہے کہ کیا پاکستان یا لاہور اس کے لیے ٹیکنالوجی کی جدت کو اپنانے کے لیے تیار ہے؟

موبائل ایپلیکیشن کی کھپت پاکستان میں کس حد تک ہے اور کیا ملک میں اتنے سمارٹ فون موجود ہیں جو رکشے کے مستقبل کا فیصلہ کر پائیں؟ پنجاب انفارمیشن ٹیکنالوجی بورڈ کے چیئرمین عمر سیف کہتے ہیں کہ عمومی تاثر کے برعکس پاکستان ان چند ممالک میں شامل ہے جہاں سمارٹ فون اور ٹیکنالوجی کے استعمال کا رجحان کافی زیادہ ہے اور اس میں تیزی دیکھنے میں آ رہی ہے۔
’پاکستان ٹیکنالوجی کے حوالے سے دنیا کی بڑی مارکیٹوں میں سے ایک ہے۔‘

بی بی سی سے ایک حالیہ گفتگو میں انھوں نے بتایا کہ موبائل فون کے استعمال کے حساب سے پاکستان دنیا کا نواں بڑا ملک ہے جہاں یہ تعداد 13 سے 14 کروڑ تک ہے۔ پاکستان میں 37 ملین انٹرنیٹ براڈ بینڈ استعمال کرنے والے افراد پائے جاتے ہیں، یہ تعداد کینیڈا کی کل آبادی سے زیادہ ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں سوشل میڈیا یعنی سماجی رابطوں کی ویب سائٹس استعمال کرنے والے 32 ملین افراد موجود ہیں۔ ’اس کا مطلب ہے کہ پاکستانی جو فیس بک، ٹوئٹر اور دیگر سماجی رابطوں کی ویب سائٹس استعمال کرتے ہیں ان کی تعداد آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ کی کل آبادی سے بھی زیادہ ہے۔‘

انھوں نے مزید بتایا کہ پاکستان میں سمارٹ فون استعمال کرنے والے افراد کا تناسب ملائیشیا کی کل آبادی سے زیادہ یعنی 31 سے 32 ملین ہے۔ عمر سیف کے خیال میں عوامی سواری اور اس جیسی مقامی طور پر تیار کردہ دیگر موبائل ایپلیکیشن تیار کرنے اور استعمال کرنے والوں کو اس بات سے تقویت ملنی چاہیے کہ پاکستان میں فی موبائل ایپلیکیشن ڈاؤن لوڈ کرنے کی اوسط کا موازنہ آج سے تین سے پانچ برس قبل کے جنوبی کوریا کے ساتھ کیا جا سکتا ہے۔ ان کا دعوٰی تھا کہ آج سے تین سے پانچ برس کے بعد پاکستان میں تقریباً ہر ایک کے پاس موبائل فون ہو گا اور سستا انٹرنیٹ ہو گا، جو دنیا کے دیگر ممالک کی طرح پاکستان میں بھی تقریباً تمام صنعتوں میں تبدیلی لانے کا سبب بنے گا۔

عمر دراز ننگیانہ
بی بی سی اردو لاہور
 

Visit Dar-us-Salam Publications
For Authentic Islamic books, Quran, Hadith, audio/mp3 CDs, DVDs, software, educational toys, clothes, gifts & more... all at low prices and great service.

Post a Comment

0 Comments